ADIL MALKO TV
ساگ
جاگ پنجابی جاگ
تیری پگ نوں لگ گیا ساگ
ساگ پراکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ایسی سبزی ہے جو پتوں پر
مشتمل ہوتی ہے ۔ پراکرت سے اردو زبان میں آتے ہوئے لفظ ساگ کا جنسی صیغہ مذکر ہے
اور یہ واحد کے طور پر مستعمل ہے۔ اس لیے یہ اردو زبان کا لفظ بھی شمار کیا جاتا
ہے اور پنجابی زبان میں بھی ساگ ہی سے جانا جاتا ہے۔ساگ سب سے پہلے ایران میں
دریافت ہوا اور سپناغ کے نام سے پکارا گیا۔ اسی سے ملتا جلتا نام سپائنچ (Spinach) انگریزی
میں پایاجاتا ہے جو پالک کے ساگ کے لیے مخصوس ہے۔ساگ سبزی کی وہ قسم ہے جو صرف اور
صرف پتوں پر مشتمل ہوتی ہے اور پکا کر کھائی جاتی ہے۔
آئے گا۔ستمبر ختم ہونے کو ہے آگے اکتوبر سے نومبرمیں
پہاڑوں پر خزاں اور پنجاب میں خزاں کے ساتھ ساتھ سبز بہار ہر طرف اپنے ڈیرے جمانے کو ہے جس کی لپیٹ میں سندھ بلوچستان پختونخواہ کشمیر اور گلگت بلتستان بھی رہیں گے وہ ایسی سبز بہار جو ہر طرف کھیتوں کھلیانوں سے پہاڑوں میدانوں سے ہوتی ہوٸی باورچی خانوں میں پھر دسترخوانوں میں ہانڈیوں چولہوں سے لیکر برتنوں سے ہوتی ہوئی آپ کو اندر تک سبز کردے گی ناچاہتے یا چاہتے ہوۓ بھی آپ کو سبز ہونا پڑے گا جی ہاں آج کل ایک محاورہ بہت مشہور ہوا ہوا ہے کہ ہر گزرتا دن ہمیں ساگ کے قریب کر رہا ہے پنجاب کے ساتھ سارے ملک میںہمارے ہاں تو اتنا پکتا تھا اور ہے کہ امی جان کو کہنا پڑتا تھا۔ امی جی ہن تے تنی وہ ہری ہو
اس پتوں والی سبزی پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے۔ اس سے جڑی بہت
سی یادیں وابستہ ہیں۔ فراز کیا خوب فرما گئے۔
ساگِ گندل میں ساگِ
باتھو بھی شامل کر لو
ساگ کو بین الاقوامی سفارتی تعلقات میں اگر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو شاید امہ کو فائدہ پہنچ سکے۔ اسرا ئیل اگر ساگ کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے اپنی قومی ڈش
قرار دے
دے تو سارا جھگڑا ہی منٹوں میں ختم ہو سکتا ہے۔
ذاتی طور پر مجھے ساگ
بہت پسند ہے۔ اب تو کھا کھا کر میں خود ہلکے سبز رنگ کا دکھنے لگ گیا ہوں۔ ساگ
کھاتے ہوئے گر بیچ میں مکھن کی ڈلی ڈال دی جائے تو نشہ دوبالا کرتا ہے
بچپن کی یادیں تازہ
کروں تو بچپن میں مجھے ساگ پسند نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس وقت میں انتہائی ناشکرا بچہ
تھا اب جو سوچوں تو کئی بار استغفار پڑھتا ہوں کہ میں ساگ کو ناپسند کیا کرتا تھا ۔
ماں جی نے جب ساگ بنانا تو میں نے روٹھ جانا۔ ماں جی دو آپشنز دیا کرتیں۔ یا تو
ساگ چپ چاپ کھا لوں یا پھر پہلے چھتر کھا لوں بعد میں ساگ۔ مجھ میں تب عقل و شعور
بھی نہیں تھا لہذا ہر بار پہلے ماں سے چھتر کھاتا اس کے بعد روتے ہوئے ساگ
لڑکپن آیا تو مجھے جس
سے پہلی نظر میں محبت ہوئی اس نے ساگ رنگ کا کرتہ پہن رکھا تھا اور سفید مکھن جیسی
شلوار چلتی ہوٸی وہ کسی بانکی نار سے کم نہیں لگ رہی تھی۔ میں نے اپنی بینگنی
رنگی شرٹ پر سنہرے رنگ کا سویٹر پہن لیا۔ مجھے گمان تھا کہ شاید میں مکئی کی روٹی
جیسا لگوں گا جو ساگ بنا ادھوری اور ساگ اس بن بیوہ ہے۔ اس نے مڑ کے دیکھا، گھورا
اور پھر گرم ساگ میں گھلتے مکھن کی مانند بہتے اپنی گاڑی میں جا بیٹھی۔ یہ اس سے
پہلی اور آخری ملاقات تھی۔ نجانے اب وہ کہاں کس باتھو والے ساگ میں گھل رہی ہو گی
ساگ میں ، کیلشیئم ،
سوڈیم ، کلورین ، فاسفورس ، فولاد ، پروٹین ( جسم کو نشو و نما دینے والے اجزاء )
اور وٹامن اے ، بی اور ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ ساگ کے بارے میں یہ بات
یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں اور
ساگ جسم میں بڑی حد تک دودھ کی کمی پورا کرسکتے ہیں۔ سرسوں کے پتّوں کے ساگ میں
حیاتین ب ، کیلشیئم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پوئی جاتی ہے۔اس کی غذائیت گوشت
کے برابر ہے ۔ یہ ساگ خون کے زہریلے مادّوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے
0 Comments
Please do not enter any spam words or link in the comment box.