Gaar District in attak

ADIL MALKO TV

www.adilmalkotv.blogspot.com/


ابدال (اٹک) غاروں کے مکین
قبل از تاريخ دور اور پتھر کے زمانے میں انسان غاروں میں رہتے تھے، اور اب بھی اِن پرانے غاروں کے
آثار پاکستان کے بعض علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ ليکن، ضلع اٹک کے شہر حسن ابدال کے آس پاس ایسے غار موجود ہیں جہاں آج بھي نہ صرف لوگ رہتے ہیں، بلکہ اِن میں بجلی اور پانی کی سہولیات بھی ميسر ہیں۔ضلع اٹک کا علاقہ حسن ابدال اسلام آباد سے 40 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ حسن ابدال سے ایک سڑک صوبہ خیبر پختون اور دوسری شاہراہ قراقرم، ہزارہ ڈویژن اور شمالی علاقہ جات کی طرف جاتی ہے۔ کیڈٹ کالج حسن ابدال کے بالکل سامنے چھوٹے بڑے دیہات ہیں، جہاں کے لوگوں نے مٹی کے ٹیلوں اور چھوٹے پہاڑوں کو کاٹ کر رہائش کیلئے غار بنا رکھے ہیں۔ان غاروں کی تاریخ تقریباً دو سو سال پرانی ہے۔ علاقے میں وبائی مرض پھوٹنے پر ایک ہندو کالو شاہ نے 1876ء میں دو غار کھدوائے تھے۔ ایک غار میں وہ اپنے خاندان کے ہمراہ رہتا تھا اور دوسرے میں اپنے مال مویشی رکھتا تھا۔ علاقے کا وہ واحد خاندان تھا، جو وبائی مرض سے محفوظ رہا تھا اور اس کے مویشی بھی محفوظ رہے تھے
حسن ابدال کے دیہات میں سینکڑوں خاندان غاروں میں رہتے ہیں۔ اس علاقے میں مٹی کے غار پہلی مرتبہ وبائی مرض سے بچاؤ کیلئے 1876ء میں بنائے گئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد 1950ء سے علاقے میں ان غاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور 2010ء کے بعد یہ مقامی لوگوں میں انتہائی مقبول ہو گئے ہیں۔ حسن ابدال کے 84 دیہات کے مکین غاروں میں رہائش پذیر ہیں۔ قدرتی ماحول میں رہنے والے لوگ صحت کے بہت سے مسائل اور بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ہر خاندان نے اپنی ضرورت کے مطابق ان غاروں میں کمرے بنا رکھے ہیں۔ غاروں کے آگے کھلے میں صحن بھی موجود ہیں، جہاں کچن، باتھ روم اور ٹوائلٹ کی سہولتیں ہیں۔ مٹی کے ٹیلوں کی کٹائی کر کے بنائے گئے یہ غار انتہائی محفوظ ہیں۔ آج تک ان میں کوئی حادثہ نہیں ہوا اور قدرتی آفات کے دوران بھی یہ محفوظ رہے ہیں۔۔
#copy Adil

Post a Comment

0 Comments